آنکھ میں رنگ بھریں ، روح کو تازہ کرلیں
آنکھ میں رنگ بھریں ، روح کو تازہ کرلیں
شہر سے دور کسی بن میں بسیرا کر لیں
ایسا کھلتا ہوا موسم ہے کہ جی چاہتا ہے
ہم بھی کلیوں کی طرح بند قبا وا کرلیں
بادلوں سے کوئی کہدے کہ گھڑی بھر کے لیے
دھوپ میں جلتے ہوئے دشت پہ سایہ کرلیں
دور سے اپنی زمیں کیسے نظر آتی ہے
آو کہسار سے وادی کا نظارہ کرلیں
سوچتے رہنے سے بہتر ہے کہ اُٹھ کرعامر
نہر میں بہتے ہوئے پھول کا پیچھا کر لیں