اونچی پروازوں کا حق مجھ کو ادا کرنا پڑا
اونچی پروازوں کا حق مجھ کو ادا کرنا پڑا
بال و پر کٹوانے کا خود فیصلہ کرنا پڑا
ریت کی مانند بکھرا تھا فضاؤں میں وجود
وسعتوں میں وحشتوں کا سامنا کرنا پڑا
حضرتِ انسان جب انسانیت سے گر گئے
فرضِ انساں بھی فرشتوں کو ادا کرنا پڑا
روشنی پھیلی ہے ہر سو میرے دل کی آگ سے
ظلمتِ شب کو بھی مجھ سے رابطہ کرنا پڑا
روگ دل کا بن گیا جب روگ میری جان کا
دشتِ وحشت سے سفر کا فیصلہ کرنا پڑا