ایسا ترا رہ گزر نہ ہوگا
ہر گام پہ جس میں سر نہ ہوگا
کیا اُن نے نشے میں مجھ کومارا
اتنا بھی تو بے خبر نہ ہوگا
دشنوں سے کسی کا اتنا ظالم
ٹکڑے ٹکڑے جگر نہ ہوگا
اب دل کے تئیں دیا تو سمجھا
محنت زدوں کے جگر نہ ہوگا
(ق)
دنیا کی نہ کر تو خواست گاری
اس سے کبھو بہرہ ور نہ ہوگا
آ خانہ خرابی اپنی مت کر
قحبہ ہے یہ اس سے گھر نہ ہوگا
پھر نوحہ گری کہاں جہاں میں
ماتم زدہ میرؔ اگر نہ ہوگا