حادثہ یہ ہے کہ اک حادثہ ہونا ہے ابھی
حادثہ یہ ہے کہ اک حادثہ ہونا ہے ابھی
آنکھ اسے ڈھونڈ رہی ہے جسے کھونا ہے ابھی
عکس تعبیر کوئی اے مرے آئینۂ خواب!
آخری نیند مجھے جاگ کے سونا ہے ابھی
گر رہے ہیں رگ احساس میں قطرہ قطرہ
مجھ کو پلکوں پہ ستاروں کو پرونا ہے ابھی
میری آواز کی تہ میں وہ اترتا کیسے
میں جنوں سوزِ محبت، اسے ہونا ہے ابھی
اس نے جو میری محبت کے صلے میں بخشا
اپنے دل پر وہی پتھر مجھے ڈھونا ہے ابھی
فصل کو کاٹنے آ پہنچا ہے وہ زود اندیش
اور میں حیراں ہوں، اسے بیج تو بونا ہے ابھی
یہ ضروری ہے کہ خالد اسے پانے کے لیے
کچھ نہ کچھ اپنی خبر میں تجھے ہونا ہے ابھی