زمینِ چشمِ نم میں ہم کو تیرا خواب بونا تھا
زمینِ چشمِ نم میں ہم کو تیرا خواب بونا تھا
تیری ہر یاد کا موتی تو پلکوں میں پرونا تھا
ملن کے موسموں میں جانے کیوں میں بھول بیٹھی تھی
تجھے بھی شہر کی اس بھیڑ میں اے دوست کھونا تھا
گرا ہے تو کئی ٹکڑوں میں وہ بکھرا پڑا ہوگا
تمہارے گیلے ہاتھوں میں جو شیشے کا کھلونا تھا
نہ جانے وقت نے یہ فاصلے کیوں دے دیئے ورنہ
تمہی تو میرے جیسے تھے، تمہیں تو میرا ہونا تھا