بچھڑنے کا سماں ہے اور میں ہوں
کوئی روشن دھواں ہے اور میں ہوں
نہ جانے کون جیتے گا محبت!
کھلاڑی آسماں ہے اور میں ہوں
نہ جانے کس طرح گزرے گی میری
محبت بد گماں ہے اور میں ہوں
کبھی کردار اس کے کھو گئے ہیں
ادھوری داستاں ہے اور میں ہوں
میں کیسے اپنی خواہش کو بچاؤں
یہ چڑیا نیم جاں ہے اور میں ہوں
محبت اور ضد میں ٹھن گئی ہے
مقابل اک جہاں ہے اور میں ہوں
سمندر اور سمندر کا کنارا
کنارے پر مکاں ہے اور میں ہوں
سکھی! کھویا نہیں میں نے بھروسہ
ستارا رازداں ہے اور میں ہوں
کہیں مل جائے تو اس سے یہ کہنا
ابھی دل خوش گماں ہے اور میں ہوں
وہ تنہا، صرف تنہا، صرف تنہا
ادھر سارا جہاں ہے اور میں ہوں
تیرے بارے میں بھولا کچھ نہیں ہے
وہی میرا بیاں ہے اور میں ہوں
ہماری اپنی محفل بن گئی ہے
قمر ہے، اُس کی ماں ہے اور میں ہوں