خود اپنے تن پہ زخم کسی نے لگا لئے
خود اپنے تن پہ زخم کسی نے لگا لئے
دیوارِ آئینہ پہ نگینے سجا لئے
طوفاں اٹھے تو ہم ہی نبرد آزما ہوئے
یاروں نے ساحلوں سے سفینے لگا لئے
ہم کو ہی خود ستائی کے سائے سے بیر تھا
یہ پیڑ اپنے گھر میں سبھی نے لگا لئے
غم جتنے آسمان سے اترے زمین پر
ہنس کر گلے سے دیکھ ہمی نے لگا لئے
ہم جیسے شاعروں نے تمہارے دیار میں
دو دن کا تھا پڑاﺅ ، مہینے لگا لئے
یارا بری ہے اہل کدورت سے دوستی
کیوں تو نے اپنے ساتھ ، کمینے لگا لئے